آگاہی سےعمل تک ۔موسمیاتی تغیرات ایک بڑا چیلنج

موسمیاتی تبدیلی ایک بڑے چیلنج کے طور پر ابھر رہی ہے، اس سلسلے میںمسایل پیدا کرنے والے عوامل کو کنٹرول کرنے کے لیے موثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم ایک صحت مند ذندگی گزار سکیں ۔ ذندگی ایک بہت بڑی نعمت ہے اس کی قدر کریں ۔ بہت سی نجی تنظیمیں اس سلسلے میں کام کر رہی ہیں تاکہ ہم اپنی +نے والی نسلوں کو بہتر مستقبل دے سکیں ۔

موسمیاتی تبدیلی

آج کل "موسمیاتی تغیر ات" اولین موضوع بنا ہواہےجس سے پیدا ہونے والے مسائل سے نمٹنے کے لیے ہر شعبےکے لوگ کوشاں ہیں ۔

موسمیاتی تغیر دراصل درجہ حرارت اور موسم کے پیٹرن میں آنے والی طویل مدتی تبدیلیاں ہیں ۔ بے قابوصنعتی ترقی کا خمیاذہ اب دنیا بھگت رہی ہےاور یہ مسائل ایک انتہائی مشکل چیلنج کے طور پر سامنے آ رہے ہیں۔ گلوبل وارمنگ کی وجہ سےپاکستان پچھلے کئی سالوں سے تباہ کن سیلابوں کا سامنا کر رہاہے۔

مون سون کی شدید بارشوں کے بارے میں ماہر ین موسمیات ہر سال خبر دار کرتے ہیں لیکن انتظامات کے فقدان کی وجہ سے ملک کے وسیع ترعلاقے زیر آب آ جاتے ہیں اورکئی جانوں کا نقصان ہوتا ہے ۔مسائل میں گھری پاکستانی عوام کوسیاسی، معاشی اور سماجی مسائل کے ساتھ ساتھ گلوبل وارمنگ کا بھی سامنا ہے ۔ آخر ایسی کونسی وجوہات ہیں جو گلوبل وارمنگ یا موحولیاتی تبدیلی کی وجہ بن رہی ہیں ، آئیے ان وجوہات اور ان کے حل کے بارے میں جانیں۔

پاکستان اپنی گرم آب و ہواکی وجہ سے موسمیاتی تغیر کا خاص طور پر نشانہ بنا ہوا ہے۔ یہ تو ایک قدرتی وجہ ہے لیکن کچھ انسانی سرگرمیاں ایسی ہیں جواس مسلے کو مزید بڑھا رہی ہیں ، جیسے:بجلی یا توانائی پیدا کرنے کے لیے فوسل فیول کا جلانا،انڈسٹریز اورٹرانسپورٹ کا دھواں ،جنگلات کی کٹائی اورتعمیرات کا جنگل وغیرہ ۔

یہ سرگرمیاں ماحول میں گرین ہاؤس گیسز خارج کرتی ہیں جس سے گلوبل وارمنگ میں اضافہ ہوتا ہے. گرین ہاؤس گیسز ذمین کو کمبل کی طرح کور کرلیتی ہیں جو ذمین کی گرمی کو ماحول سےباہر نکلنے سے روک کردرجہ حرارت میں اضافے کا باعث بنتی ہیں ۔

پاکستان میں یہ موسمیاتی تبدیلی شمال میں تیزی سے برفانی تودےپگھلنے کا سبب بن رہی ہے جس کی وجہ سے دریائے سندھ کوسیلابی ریلے کا سامنا ہے جبکہ بنجر علاقوں میں بارش نہ ہونے کی وجہ سےخشک سالی میں اضافہ ہو رہا ہے ۔ درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے پے در پر گرمی کی لہریں بڑھ رہی ہیں جس سے سانس ، قلبی امراض اور پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے پھیلاؤ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

پاکستان کے ان مسائل کا حل محض پالیسی بنانا نہیں ہے بلکہ اسے حل کرنے کے لیے کچھ موثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔
موسمیاتی تبدیلی کا حل ایک چیلنج ہےجس سے نمٹنے کے لیے ہمیں کیا کرنا ہوگا؟

پنجاب کے سرسبز میدانوں سے لے کرسندھ اور بلوچستان کے خشک ریگستانوں تک، پاکستان کےتمام خطوں کےموسم تیزی سے واضح طور پرتبدیل ہو رہے ہیں لیکن ایک عام آدمی پانی کی قلت ، فضائی آلودگی، بیروزگاری اور مہنگائی جیسے مسائل میں ایسا گھرا ہوا ہے کہ اسے پتا ہی نہیں ہے کہ اگر ہم موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے کارروائی نہیں کریں گے تو کیا نتیجہ ہو گا ۔ان حالات سے نمٹنے کے لیے دنیا بھر میں اقدامات ہو رہے ہیں اور ہمیں بھی لوگوں میں آگاہی دینی چاہیے تا کہ اس سلسلے میں بڑے پیمانے پراقدامات کیے جائیں ۔
حکومت اس سلسلے میں کیا کاروائیاں کر سکتی ہے :

• حکومت کلین انرجی، پائیدار زراعت اور ماحولیاتی تحفظ کو فروغ دینے والی پالیسیوں پر عمل درآمد کر کے موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔ اس سلسلے میں زیادہ سے زیادہ درخت لگائیں اور بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے کے لیے ڈیم بنائیں۔
• آلودگی کو کم کرنے کے لیے کچرے کا بہتر انتظام کریں۔
• ڈیزل پر پابندی لگائیں، ڈیزل گاڑیوں کے بجائے شمسی اور ہائیڈرو پاور پروڈکٹ کو ترجیح دیں۔
• ہر علاقے کی ضرورت اور مسائل کو سمجھتے ہوئے منصوبہ بندی کریں۔
• آفات کے پیش آنے سے پہلے ہی ان کے لیے تیاری کریں تا کہ کم سے کم نقصان کا سامنا کرنا پڑے ۔
• موسمیاتی تبدیلی کو حکومت کے تمام اداروں کے لیے اولین تشویش بنائیں۔
ایسے عمل جوانفرادی طور پر لوگ کر سکتے ہیں:
• موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں اپنی کمیونٹی میں بات کریں اور مل کر کارروائی کریں۔
• آب و ہوا کے مسائل پر کام کرنے والے مقامی گروہوں کے ساتھ رضاکارانہ طور پر کام کریں۔
• کھانا ضائع نہ کریں، اسے ضرورت مندوں کے ساتھ بانٹیں، اور میتھین کے اخراج کو بچائیں۔
• توانائی اور پیسہ بچانے کے لیے لائٹس کا بے جا استعمال کم کریں ۔
• کم سے کم پیکیجنگ کی مصنوعات کا انتخاب کرکے کچرے کو کم کریں۔
• اشیاء کو reuse ہونے کے قابل بنائیں ۔
• کاغذ، پلاسٹک، شیشہ اور دھات جیسے مواد کو نئی زندگی دینے کے لیے ری سائیکل کریں۔ ری سائیکل شدہ مصنوعات استعمال کریں۔
دیگر ممالک اس سلسلے میں جو کاروائی کر رہے ہیں ان سے سیکھیں اور عمل کریں۔ بنگلہ دیش میں موسمیاتی تبدیلی کی حکمت عملی اور ایکشن پلان پر عمل کیا جا رہا ہے جس کا مقصد ماحولیاتی تبدیلی کو ہر ترقیاتی منصوبہ بندی میں مرکزی اہمیت دی جا ئےگی۔ مراکش نے لوگوں کو توانائی کے صاف ذرائع استعمال کرنے کی ترغیب دینے کے لیے ڈیزل اور گیس پر تمام سبسڈی ختم کر دی ہے ،ہندوستان 2030 تک renewablesسے اپنی 40 فیصد بجلی پیدا کرنے کا ہدف رکھتا ہے اور سویڈن نے اپنے شہروں میں 'ایکو کوارٹرز' بنائے ہیں تاکہ پرانے صنعتی علاقوں کو ماحول دوست گھروں میں تبدیل کر دیا جائے۔

آئیے ہم سب مل کرماحول کی حفاظت کے لیے لوگوں میں آگاہی بڑھائیں اور اقدامات کے لیے ان کی حوصلہ افزائی کریں ، تاکہ آنےوالی نسلوں کے لیے ایک سرسبز،خوشحال اور صحت مند پاکستان کی تعمیرہو۔

آگاہی سےعمل تک ۔۔پاکستان کو خوشحال اور سر سبز بنائیں!!!

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Erum Jamal Tamimi
About the Author: Erum Jamal Tamimi Read More Articles by Erum Jamal Tamimi : 12 Articles with 12381 views Masters in Mass Communication, I feel writing is a best way to help the the society by becoming voice of common man... View More