جانے کب ہونگے کم سیلاب متاثرین کے غم

حکومتیں بدلیں نظام بدلے موسم بدلے نہ بدلی تو سیلاب متاثرین کے حالاتِ زندگی2022تباہ کن بارشوں کی بدولت سندھ اور بلوچستان میں بد ترین سیلاب نے ہر چیز کو تہس نہس کرکے رکھ دیا شہر کیا گاؤں کچے گھر ہوں یا پکے مکانات متاثر سب ہوئے البتہ کہیں نقصان زیادہ تو کہیں پر کچھ کم ہوئے تھے متاثرین کی بحالی کے لیے مختلف ڈونرز حکومتی اداروں مخیر حضرات کے تعاون سے تو کہیں پر لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت بحالی میں حصہ لے کرکے زندگی کو ایک بار پھر رواں دواں رکھنے کی اپنی طرف سے کوشش کی اس طرح کہیں پر چھ ماہ تو کہیں پر سال کے بعد زندگی نارمل حالت پر لوٹ تو ضرور آ ئی ہے۔

لیکن بعض علاقوں میں اب بھی سیلاب متاثرین کی حالات جوں کے توں ہیں 2022 میں سیلاب آیا آج 2024 ہے اب بھی کئی علاقوں میں سیلاب متاثرین کھلے آسمان تلے بے یارو مددگار بے رحم موسم کے رحم و کرم پر پڑے ہوئے ہیں دس روز قبل صحافی دوستوں کے تین رکنی وفد کے ساتھ کمشنر نصیر آباد کے ہمراہ کھیر تھر کینال پر سے گزر ہوا تو یہ دیکھ کر سخت افسوس ہوا کہ آج بھی لوگوں کی بڑی تعداد کھیر تھر اور آر بی او ڈی سیم کے درمیان کینال کے کنارے کھلے آسمان تلے بے یارو مددگار موسم کے رحم پر پڑے اپنی زندگی کے دن اس امید پر گزار رہےہیں ایک دن تو ضرور کوئی نا کوئی مدد کو آئے گا یہی امید ان کو جینے پر مجبور کر رہی ہے اب جبکہ اوستہ محمد سمیت ملک کے بیشتر حصے شدید سردی دھند کی لپیٹ میں ہیں ایک ہفتے سے لوگوں نے سورج کو نہیں دیکھا ہے دن رات یخ بستہ ہواؤں نے ڈیرے ڈال دئیے ہیں لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں جب ہر سہولت کے ساتھ پکے مکانات میں رہنے والے لوگوں کی برداشت سے سردی باہر ہوگئ تو کھلے آسمان تلے رہنے والوں کا کیا حال ہوا ہوگا اس وقت ان سے پوچھنے والا کوئی نہیں ہے ہر کوئی بڑی بڑی آرام دہ گاڑیوں میں یہاں سے گزر جاتے ہیں لیکن ان غریبوں کا حال پوچھنے ان کی مدد کرنے کے لیے کوئی تیار نہیں ہے

اس قدر زیادہ سردی کو دیکھ کر لوگ لطیفے بنا رہے
کوئی کہتا ہے کہ یار اس بار تو سردی ذاتی دشمنی پر اتر آئی ہے

تو کہتا ہے کہ ہم نے مذاق میں اکیلی سردی کو آنے کی دعوت دی یہ تو پوری فیملی دھند ہوا بارش کے ساتھ آئی ہے اور جانے کا نام ہی نہیں لیتی ہے۔
 
سردی کی شدت کا اندازہ ان جملوں سے کیا جاسکتا ہےآج جب 5جنوری جمعہ کے روز اعلیٰ الصبح اوستہ محمد اور اس سے ملحقہ علاقوں میں موسلا دھار بارش ہوئی تو سردی کی شدت کئی گنا بڑھ گئی ہے لیکن مجال ہے کسی نے ان متاثرین کی خیر خبر لی ہو آخر خبر بھی کیوں لیں ہر ایک کو اپنی کی پڑی ہے این جی اوز اور حکومتی اداروں کی کارکردگی سب کے سامنے ہے اس وقت الیکشن کا دور ہے ہر طرف زندہ باد کے نعرے لگ رہے الیکشن میں حصہ لینے والے امیدوار نے حلال ہو یا پھر حرام کی کمائی سے جمع کئے ہوئے خزانے کے منہ کھول دئیے ہیں اور خرچے کا کوئی حساب نہیں ہے شادی غمی عمرے کی مبارکبادیوں کا سلسلہ بھی ذورو شور سے جاری ہے بیماروں کی مزاح پرسی بھی کی جاری ہے لیکن کسی امیدوار نے موڑ کر نہیں دیکھا تو ان سیلاب متاثرین کو نہیں دیکھا اس لئے کہ یہاں پر ان کے ووٹ نہیں ہیں کیا یہ پاکستانی نہیں ہیں یا انسان نہیں ہیں جن پر موسم کی سختیوں کا کوئی اثر نہیں ہوتا ہے ایک بار صرف ایک بار یہ سوچئے کہ آپ کے گھر میں بھی کمسن بچے بزرگ خواتین ہیں اور چند لمحوں کے لئے آپ کے ہاں اگر بجلی گیس چلی جاتی ہے تو آپ کتنے پریشان ہو جاتے ہیں آپ کیا پریشان ہو آپ کے ہاں تو ان تمام ضروریات زندگی کی اشیاء کی نعم البدل جو موجود ہے

Waris dinari
About the Author: Waris dinari Read More Articles by Waris dinari: 7 Articles with 565 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.