فیصلہ خود کیجیئے! تنقید نگار یا تعریف زباں؟

آج میں جس موضوع پر بات کرنا چاہ رہی ہوں وہ ہماری زندگیوں میں بہت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اسکا direct یا indirect اثر ہماری زندگیوں پر لازمی پڑتا ہے۔ جس طرح یہ انسان کی فطرت میں شامل ہے کہ وہ گناہ یا برائ کی طرف بہت تیزی سے مائل ہوتا ہے۔ عین اسی طرح انسان کو جتنی تسکین تنقید کرنے سے ملتی ہے شاید کسی کی تعریف یا حوصلہ افزائ کرنے سے وہ سکون حاصل نہیں ہوتا۔

یقیناً آپ سب نے بھی اس بات کا مشاہدہ کیا ہو گا کہ لوگ کتنی دلجمعی اور دلچسپی سے دوسروں کو اپنی تنقید کا نشانہ بنا رہے ہوتے ہیں۔ اس بات کو قطعاً نظر انداذ کرتے ہوۓ کہ ان کے تلخ جملوں سے نہ صرف کسی کی دل آزاری ہو رہی ہے بلکہ ایسا کرنے سے وہ اپنے اندر کے پوشیدہ منفی سوچ و جذبات کا بھی کھُلم کھلا اعلان کر رہے ہوتے ہیں۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ وہ بیچارے اپنے ہی ہاتھوں اپنی ذات کے ہونے والے اتنے بڑے نقصان سے بالکل لا علم اور بے خبرہوتے ہیں۔

خود احتسابی بہت ہی زبردست چیز ہے صرف اسی صورت میں اگر ہم اپنی ذات کے منفی پہلوؤں پر نظر رکھنا سیکھ جائیں۔ اگر ہم ایسا کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو ہمارے پاس اتنا وقت ہی نہیں بچے گا کہ ہم دوسروں پر تنقید کر سکیں۔ جب ہم اپنی ذات کے گہرے، اندھیرے کنویں میں جھانکنے کی کوشش کرتے ہیں، تب ہم پر ہمارے اندر کی وہ خامیاں آشکار ہونا شروع ہوتی ہیں جو کہیں اُس کنویں کی اتھاہ گہرائیوں میں مدفن ہو چکی ہوتی ہیں۔

اپنی ذات کی خرابیوں، کمیوں اور خامیوں کو ٹھیک کرنا کوئ سہل امر نہیں۔ اس کے لۓ ہمیں اپنا قیمتی وقت صرف کرنا پڑے گا اور اپنی سوچ کو منفی سے مثبت میں تبدیل کرنا پڑے گا۔ اس کے علاوہ ایک اور نہایت ضروری مگر مشکل کام کرنے کی کوشش کرنی ہو گی اور وہ ہے دوسروں کو سراہنے اور ان کی حوصلہ افزائ کے لۓ چند جملے بولنے کی سعی۔ آپ اس حقیقت کو تسلیم کریں یا نہ کریں کبھی کبھی آپ کا کہا ہوا ایک حوصلہ افزا جملہ یا تعریف کے چند الفاظ دوسرے کونہ صرف فرش سے عرش کا مکیں بنا دیتے ہیں بلکہ اس کی ہمت بڑھانے اور مثبت سوچ کو فروغ دینے میں اہم کردار بھی ادا کر سکتے ہیں۔ اس طرح آپ کسی میں آگے بڑھنے کے جذبے کو مزید تقویت پہنچانے کا سبب بن سکتے ہیں۔

اختتام میں ایک اور کمال کی بات کا ذکر کرتی چلوں کہ ایسا کرنے سے آپ خود بھی اپنے آپ کو مطمئن محسوس کریں گے جس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ آپ خوش و مسرور رہیں گے اور آپ کی ذہنی اور جسمانی صحت پر بھی اس کے بہت اچھے، دیرپا اور مثبت اثرات مرتؔب ہونگے۔

کیوں نہ آج سے ہم یہ تہؔیہ کریں کہ ہم دوسروں پر تنقید کرنے کی بری عادت کو خیرباد کہتے ہوۓ دوسروں کی تعریف اور حوصلہ افزائ کرنے کی اچھی عادت کو اپنائے۔
 

Asma Ahmed
About the Author: Asma Ahmed Read More Articles by Asma Ahmed: 39 Articles with 31978 views Writing is my passion whether it is about writing articles on various topics or stories that teach moral in one way or the other. My work is 100% orig.. View More