تیری رہبری کا سوال ہے مجھے تیری ذات پیار جو ہے

مظلوم فلسطینیوں کے حقوق کے لیے آ واز بلند

ہم مسلمان ہیں شاید اور ہم اسی وجہ سے دنیا سے مختلف ہیں ہمارا رہن سہن الگ ہے شاہد اسی لیے ایک الگ پہچان رکھتے ہیں ۔ ہم لباس میں سادگی اور اپنے جسم کو ڈھانپ کر رکھتے ہیں یہ بھی الگ ہونے کی دلیل ہے ۔ ہم ایک خدا ، ایک کتاب، آ خری نبی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم،آ خری کتاب پر ایمان اور آ خرت پر رکھتے ہیں اسی لیے دنیا میں ہمارا نام معیار اور مقام الگ تھا ہے رہیے گا۔ ہمارے دل ودماغ میں دین کی قوت اور استقلال ہے۔ ہم بیک وقت دنیاوی معاملات کے ساتھ دینی زندگی پر بھی عمل پہرا ہیں ۔ اگر ہم یہ کام کر رہیں تو کیو دنیا پر ہمیں ناکامی کو بار بار دیکھنا پڑھ رہا ہے۔ ہماری ماؤں ،بہنوں،بچے اور بزرگ کو کیو اتنی بے دردی سے شہید کیا جا رہا ہے۔ ہماری عبادت گاہوں کو کیوں شہید کیا جا رہا ہے ہماری آ خری کتاب صراط مستقیم کا توبہ نعوذباللہ مزاق کیوں بنایا جارہا ہے ہم کس وجہ سے کس کے کہنے پر خاموشی سے بھیٹے ہیں۔ میرے وطن عزیز کے مسلمان دنیا کے مسلمانوں سے اپیل کرو ایک صف میں کھڑے ہو جاؤں ان مظلوموں کی مدد کے لیے جن کی دو دو دن کے بچے شہید ہو رہیں ان ماؤں کے بجے رحم سے گر رہیں ہیں۔ ان کے جسم کے اوزا زمین پر پڑے ہیں کیا قصور تھا ان کا یہی کہ ایک یہودی،کافر، مشرک،مرتد، غلیظ طبقے کو تسلیم نہیں کیا بس یہ ہی بات ہے۔ میرے بچے بھی قربان میری جان مال سب قربان مالک میں کیا کروں ان بے سہارا کے لیے ۔تمہارے بھائی تو ابھی کرکٹ کوڑا کپ میں مصروف ہیں۔تم بے سہارا ہو تم بے آ سرا ہو تیری مدد کے لیے اللّٰہ کریم کے سوا کوئی اور نظر نہیں آ تا۔ شاید اس غم میں میں رو رو کہ اپنی بینائی کھو بیٹھوں گا۔ دنیا دیکھ رہی ہے چاہیئے کوئی مسلم ہو یا کسی اور فرقے سے اس میں دل بھی ہے عقل و شعور بھی یہ کہا کا اصول ہے۔ یہ کیسی جنگ ہے یہ کیسی لڑائی ہے جس میں نملود بچوں کی ہڈیاں ان کے جسم سے جدا کر دی گی ان سے پانی، خوراک دوائیں بھی چھین لی گی۔ آ خر یہ کہا کا انصاف ہے۔ مجھے کوئی تو بتا دیں ۔ میں کیسے برداشت کرو یہ بچو کے رونے کی آواز یہ بچوں کی درد میں تڑپنے کی آ ہ۔ میں دنیا کو بتلا دینا چاہتا ہو یہ مسلسل ظلم ہم مسلمان برداشت نہیں کرے گے۔ ایک دن ہمارا ہو گا پھر چیخوں کی آوازیں تم لگاؤں گے مگر پھر ہم زرا بھی رحم نہ کھائیں گے ۔ ہم ہر ایک سے چن چن کر بدلا لے گے ۔ ہم ان بچوں کا صبر تماری ہڈیوں سے نکالے گے۔ اسی لیے میں کہتا ہوں یاد رکھنا ظلم ہمیشہ نہیں رہتا باطل کو ایک دن ختم ہونا ہوگا حق و صداقت کی صدا بلندیوں پر پہنچے گی۔ اور دنیا پر فتح کملہ طیبہ کے پڑھنے والوں کی ہوگی۔ میں پوری دنیا کے مسلمانوں کو یہ بتانا چاہتا ہو خداوند عالم کی عزت کی قسم ہمیں ایک ہونا ہو گا ہمیں اسی طرح۔ خالدبن ولید رضی اللّٰہ، ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ ،عمر بن خطاب رضی اللّٰہ ،علی علیہ السلام کی طرح اس دین کے پرچم کو اٹھا کر اس کی حکومت قائم کرنا ہوگی تب ہی دنیا پر مسلمانوں کے خلاف مظالم کو روکا جا سکے گا ۔ خدارا اللّٰہ کی رحمت کی قسم اس کملہ طیبہ اور اس دین کے پرچم تلے سب بھائیوں کو ایک کرے اور نکلے مومنین کے دفاع کے لیے ۔ میری دعا اللّٰہ پاک کے حضور حاضر ہے ۔ مولا اس کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائیں ۔

Muhammad afzal Jhanwala
About the Author: Muhammad afzal Jhanwala Read More Articles by Muhammad afzal Jhanwala : 9 Articles with 4365 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.