ہم زندگی میں مختلف مقامات پر مشکلات سے دو چار ہوجاتے ہیں ۔ لیکن اس وقت میں ہمیں صحیح معنوں میں معلوم ہو جاتا ہے کے اصل میں ہمارا خیر خواہ کون ہے اور کون صرف مدد کرنے کی آڑ میں اپنے مفاد کو ترجیح دیتا ہے ۔
#از_قلم_رامین_رعنا" />

مدد ایک انسانی اور روحانی عمل


"مدد: ایک انسانی اور روحانی عمل"

ہم زندگی میں مختلف مقامات پر مشکلات سے دو چار ہوجاتے ہیں ۔ لیکن اس وقت میں ہمیں صحیح معنوں میں معلوم ہو جاتا ہے کے اصل میں ہمارا خیر خواہ کون ہے اور کون صرف مدد کرنے کی آڑ میں اپنے مفاد کو ترجیح دیتا ہے ۔
#از_قلم_رامین_رعنا

مدد: ایک انسانی اور روحانی عمل"

ہم جب بھی مشکل وقت میں ہوتے ہیں تو لوگ کی مدد کے طلب گار بن جاتے ہیں ۔ جب لفظ مدد کی بات آتی ہے تو اس کا مطلب ہوتا ہے غیر مشروط تعاون ۔ جب آپ اس بات کا عزم رکھیں کے میں بلا کسی غرض کے ، سب چیزوں سے بلا تر ہو کر مشکل میں پھنسے ہوئے انسان کی مدد کرو گا تو یہ ایک شعوری عمل ہے۔ لیکن اگر آپ اس حد میں نہیں تو چاہیے کے مدد کرنے کا لبادہ اوڑھ کر کسی کے مشکل حالات میں ساتھ دینے کا وعدہ نہ کریں۔
ہمارے معاشرے میں کچھ لوگ بلکہ بیشتر لوگ مدد کا لفظ استعمال کر کے اپنے مفاد کو ترجیح دیتے ہیں.

اس رویے یا ذہنیت کی اِجازت نہ تو ہمیں مذہب دیتا ہے اور نہ انسانیات کا کوئی فلسفہ۔

اگر ہم دیکھیں تو کوئی عورت ذات اپنی مجبوریوں کا بوجھ کاندھوں پر اٹھائے عزت، کیریئر یا پھر زندگی کی جنگ لڑرہی ہے اور آپ مدد اور سپورٹ کا لباس پہن کر اسے اپنے مذموم مقاصد کیلئے استعمال کرنے کی لمبی چوڑی منصوبہ بندی کریں؟

وہ اگر خودی کو ظاہر کرنے لگتی ہیں تو معاشرے کے لوگ اس کے راستے میں رکاوٹ بن جاتا ہے ۔

مدد تو انسانیت اور ہر مذہب کی رو سے سب سے بڑا اور مقدس عمل سمجھا جاتا ہے۔ مدد ہی سے انسانیت کی بقاء ہے۔ یہ ایک دوسرے کی تعاون ہی ہے جو اجل سے انسانیت کے ذہن و دل میں امید کی کرن جلاتی آرہی ہے۔ لیکن معاشرے میں ایسے افراد بہت ہیں جو مدد کے مقدس عمل کو ایک بیوپار بنا کر انسان اور انسانیت سے امید کی یہ کرن چھیننے کی کوشش کررہے ہیں ۔ جو گھات لگا کر تعاون کے لبادہ میں انسانیت کی تکریم کو پامال کررہے ہیں ۔
معاشرے کے سارے سلجھے ہوئے افراد کی یہ زمہ داری بنتی ہے کہ ان بیوپاریوں کے اس کاروبار کو ختم کرنے کیلئے لوگوں کو آگاہ کریں اور ایک مشن کے طور پر لوگوں کو مدد اور تعاون کی اصل روح سکھائیں ۔

#از_قلم_رامین_رعنا

Ramin raana
About the Author: Ramin raana Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.