پی ٹی آئی اور اسٹیبلیشمنٹ کا جھگڑا

پاکستان میں سیاست کا میدان کبھی بھی احسان فراموش نہیں ہوتا، اور اس وقت بھی واضح ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان توازن کی بحالی کے بارے میں ایک نیا جھگڑا شروع ہو گیا ہے۔ اس دوران، دونوں طرفین کی جدوجہدوں اور روابط کی گہرائی کا تجزیہ کرنا ضروری ہے تاکہ معاملات کو سمجھا جا سکے۔

پاکستان کی سیاست میں آخری دہائی میں ایک بڑا تبدیلی کا دور آیا ہے، جس میں تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور ملک کے اسٹیبلشمنٹ کے درمیان تنازع کا موضوع بڑی تشویش کا باعث بنا ہوا ہے۔ یہ تنازع پاکستان کی سیاست میں اہم رہا ہے، اور اس کی تفصیلی تجزیہ کرنا اہم ہے۔

تحریک انصاف (پی ٹی آئی) جو ایک سیاسی جماعت ہے، جس کی بنیاد ایمران خان نے 1996 میں رکھی تھی، پاکستان کی سیاست میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ اس نے 2018 کی عوامی انتخابات میں کامیابی حاصل کی اور قوم کے ووٹوں سے حکومت بنائی۔ پی ٹی آئی کی حکومت نے مختلف اصلاحات کی کوشش کی، لیکن اس کو کئی مسائل کا سامنا بھی ہوا، جیسے کہ معیشتی مشکلات اور انتقالی عدم استحکام۔

اسٹیبلشمنٹ یا فوجی افسران کی طاقت بھی پاکستان کی سیاست میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اسٹیبلشمنٹ کے حکمرانوں کا انتقالی سیاست پر بڑا روشناس ہے، جہاں وہ عام طور پر مختلف سیاسی جماعتوں کو حمایت دیتے ہیں، تاکہ ملک کے مفادات کی حفاظت کی جا سکے۔

تنازع کا سبب واضح ہے: دونوں جانبوں کے درمیان مختلف مفاہمت نہ ہونے کی وجہ سے اختلافات پیدا ہوئے ہیں۔ پی ٹی آئی کی حکومت نے مختلف پالیسیوں کی اجراء کی ہیں، جو کہ اسٹیبلشمنٹ کی خواہشات کے مخالف ہیں۔ اس کے علاوہ، تحریک انصاف کی قیادت اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان متعدد مواقع پر تنازعات بھی پیدا ہوئے ہیں، جیسے کہ میڈیا کنٹرول اور انتخابی دھاندلی کی شکایات۔

اس تنازع کا اثر پاکستان کی سیاست پر ناگزیر ہے۔ یہ ممکن ہے کہ اس سے پاکستان کی سیاست میں استحکام کم ہو، اور معاشی ترقی پر بھی برا اثر ہو۔ اس کے علاوہ، عوام کی دلچسپی اور اعتماد پر بھی اس کا اثر پڑتا ہے، جو کہ ایک مستحکم دموکریٹک نظام کی بنیاد ہوتی ہے۔

اختتاماً، پاکستان میں تحریک انصاف اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان جدوجہد کا موضوع سیاستی، معاشی اور سماجی لحاظ سے اہم ہے۔ اس تنازع کو حل کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ ملک میں استحکام، فراہمی، اور ترقی کا مواقع فراہم ہو سکے

پی ٹی آئی کے قیادتی امور کا توجہ مرکوز مقام ہے جو اسے مختلف مسائل کے حل کے لئے اسٹیبلشمنٹ کی حمایت اور تعاون کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسکی جماعت نے مختلف مواقع پر اسٹیبلشمنٹ کی مدد کی، جیسے کہ انتخابات یا سیاستی جدوجہد میں۔ اس کے علاوہ، اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ زیادہ تعلقات معقولت کی بنیاد پر ایک مضبوط اور مستقبل کے لئے موثر سیاست بنانے میں مدد فراہم کی ہے۔

لیکن اخیراً، یہ تعلقات مضبوطی کے بجائے کمزور ہو رہے ہیں۔ پی ٹی آئی کی قیادت نے عوام کی توقعات کے مخالف اقدامات کیے ہیں، جو کہ اسٹیبلشمنٹ کی ترجیحات کے مخالف ہیں۔ اس سے نتیجتاً، تنازعات اور احتجاجات کی ماحول میں اضافہ ہوا ہے۔

ایسے ماحول میں، اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے بھی ردعمل دیا گیا ہے۔ وہ پی ٹی آئی کی سیاست کو سختی سے برامد کرنے اور اس کے قیادتی افراد کو خفیہ طور پر دباؤ میں ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، ان کی جماعت میں تنازعات کو بڑھاوا دیا جا رہا ہے تاکہ وہ ان کی قوت کو مضبوطی سے کمزور کریں۔

تنازعات کی یہ افزائش پاکستان کی سیاست میں ناقابل فہم اثرات پیدا کر رہی ہے۔ اس سے نہ صرف پی ٹی آئی کی قدرتی بنیادیں معمول پر آئی ہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ انوکھے تعلقات کو بھی دھچکا ہوا ہے۔

اگرچہ اس وقت کی صورتحال تشویشناک ہو سکتی ہے، لیکن ایسی مواقع پر پاکستانیوں کو اپنی مدد اور استحکام کے لئے محکم اور توازنی سیاست کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس بات کو یاد رکھنا ضروری ہے کہ صحیح سیاست ہمیشہ قوم کی بہتری اور ترقی کی راہ میں ہوتی ہے۔
 

Najib Faruqui
About the Author: Najib Faruqui Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.