چین کی مدد سے سربیا کے فخر کی بحالی

دریائے ڈینیوب کے کنارے واقع سمیڈریوو سٹیل مل کو سربیا کا فخر سمجھا جاتا تھا مگر بعد میں ایک ایسا وقت بھی آیا جب یہ دیوالیہ ہو گئی۔اس کڑے وقت میں چین اور سربیا کے درمیان اعلیٰ معیار کے بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کی بدولت ، صدیوں پرانی فیکٹری نے چینی شراکت دار کی مدد سے 2016 میں قابل ذکر واپسی دکھائی ۔صرف چند مہینوں میں اسٹیل مل نے منافع حاصل کمانا شروع کر دیا۔ آج یہ دنیا کے سب سے بڑے لوہے و اسٹیل ساز اور پیداواری صلاحیت کے اعتبار سے مربوط سروس فراہم کنندگان میں سے ایک بن چکی ہے۔سٹیل مل کی ازسرنو تشکیل دونوں ممالک کے درمیان وسیع تر عملی تعاون کی ایک اہم علامت ہے۔آج ،چین کے صدر شی جن پھنگ ایک مرتبہ پھر اس یورپی ملک کے اپنے دوسرے سرکاری دورے پر ہیں ،جس سے توقعات بہت زیادہ ہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان آہنی دوستی مزید مضبوط اور مستحکم ہوگی۔

سربیا کے سابق صدر ٹومیسلاو نکولک کے نزدیک صدر شی جن پھنگ کی رہنمائی میں سربیا میں چینی سرمایہ کاری کے تحت بہت سے بڑے منصوبے شروع کیے گئے ہیں اور چین سربیا کا مخلص دوست ہے۔سنہ 2016 میں سربیا کے اپنے پہلے سرکاری دورے کے دوران شی جن پھنگ نے سمیڈریوو اسٹیل ورکس کی مدد کے لیے مضبوط سہارے کی پیش کش کی تھی جس سے سربیائی معاشرے میں چین کے حوالے سے حمایت اور پسندیدگی کی لہر دوڑ گئی۔

سربیا کے موجودہ صدر الیگزینڈر ووسک کو آج بھی بخوبی یاد ہے کہ کس طرح انہوں نے وزیر اعظم کی حیثیت سے شی جن پھنگ کے دورے کے دوران مشکلات سے دوچار سٹیل مل کو بچانے کے خیال کے ساتھ رابطہ کیا تھا۔ شی جن پھنگ نے انہیں ایک مشہور چینی کہاوت کے ساتھ یقین دلایا کہ "وعدوں کو پورا کیا جانا چاہئے، اور اقدامات نتیجہ خیز ہونے چاہئیں۔شی جن پھنگ نے سٹیل مل کا دورہ کرتے ہوئے کارکنوں سے کہا، "ہم جدید ٹیکنالوجی متعارف کرانے، مقامی روزگار کو یقینی بنانے اور وسیع تر کمیونٹی کو فائدہ پہنچانے جیسے اقدامات کا عہد کرتے ہیں، اس مقصد کو بغیر کسی ناکامی کے حاصل کیا جانا چاہیے"۔

سٹیل مل کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر برائے پیداوار ولادن میہیلووک نے شی جن پھنگ کے دورے کو ایک اہم موڑ قرار دیا۔ شی جن پھنگ کی مدد سے چین نے سربیا کو فیکٹری کی بحالی کے لیے مستقل مدد کی پیشکش کی۔مہیلووک کے مطابق، "صدر شی کے وعدے، خاص طور پر پیداواری تنصیبات کو جدید بنانے کے بارے میں اُن کے خیالات،آج ایک حقیقت بن چکے ہیں۔

سٹیل مل کے شمال مغرب میں تقریباً 60 کلومیٹر دور بلغراد سینٹر ریلوے اسٹیشن واقع ہے، جو بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) تعاون کے ایک اور منصوبے کا نقطہ آغاز ہے۔یہ منصوبہ بلغراد۔نووی ساد ہائی اسپیڈ ریلوے کہلاتا ہےجسے شی جن پھنگ نے ہمیشہ اہمیت دی ہے۔ سربیا۔ہنگری ریلوے کے ایک حصے کے طور پر ، یہ منصوبہ مارچ 2022 میں باضابطہ آپریشنل ہوا اور تب سے سربیا کے دو بڑے شہروں کے درمیان مسافروں کو 200 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ریلوے کی سہولت میسر ہے۔سربیائی صدر ووسک اسے "آنے والی نسلوں کے لئے ایک تحفہ" قرار دیتے ہیں۔

بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو فریم ورک کے تحت بیجنگ اور بلغراد کے درمیان پھلتا پھولتا تعاون دونوں ممالک کی ترقیاتی حکمت عملیوں کے درمیان بڑھتی ہوئی ہم آہنگی کی علامت ہے ، جس نے دوطرفہ اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو نمایاں طور پر تقویت دی ہے۔چینی کسٹمز کے اعداد و شمار کے مطابق 2023 میں چین اور سربیا کے درمیان مجموعی تجارتی حجم 4.35 ارب امریکی ڈالر تک پہنچ گیا جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 23.7 فیصد زیادہ ہے۔گزشتہ سال اکتوبر میں شی جن پھنگ اور ووسک نے بیجنگ میں ایک آزاد تجارتی معاہدے پر دستخط کیے تھے، جو چین اور کسی وسطی اور مشرقی یورپی ملک کے درمیان ہونے والا پہلا معاہدہ تھا۔ معاہدے کے نافذ العمل ہونے کے بعد 60 فیصد سے زائد قابل ٹیکس اشیاء فوری طور پر ٹیرف فری ہو جائیں گی اور زیرو ٹیرف اشیاء کے ساتھ دونوں فریقوں کا حتمی درآمدی حجم تقریباً 95 فیصد تک پہنچ جائے گا۔ یہی وجہ ہے کہ سربیائی مبصرین کے خیال میں چین سربیا کی اقتصادی ترقی میں سب سے اہم شراکت داروں میں سے ایک ہے۔جب سے سربیا اور چین نے 2016 میں اپنے تعلقات کو ایک جامع اسٹریٹجک شراکت داری تک بڑھایا ہے ، تعلقات واقعی ترقی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ان تعلقات میں مزید مضبوطی کی تازہ کڑی صدر شی جن پھنگ کا دورہ ہے جو چین سربیا روشن مستقبل پر مبنی تعلقات کا آئینہ دار ہے۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1139 Articles with 432330 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More